اے میرے محبوب!

 
اے میرے محبوب میں نے تجھ سے ایسی محبت کی کہ میں خود کو بھول بیٹھی۔ میں میں نہ رہی تو ہو گئی۔
اے میرے محبوب می سب رشتے ناطے سب دوستیاں جزبات احساسات سب بھول گئی۔
اے میرے محبوب میں نے تیری چاہ میں اپنے خواب اپنی خواہشات سب کے سب اپنے ہی پیروں تلے روند ڈالے۔
اے میرے محبوب میں نے تجھے سب سے پہلے رکھا، تجھے سب سے قریب تر جانا، تیری پسند کے سانچے میں ڈھلنے کی ہر ممکن کوشش کی۔
اے میرے محبوب تیرا انتظار میری زندگی بن گیا، تیری بے رخی کو بھی تیری ادا جان کر قبول کیا۔
اے میرے محبوب میں تیرے لفظ لفظ پر ایمان لائی۔
مگر اہ میرے محبوب!
اہ میرے محبوب تو نے مجھے سب جگ میں رسوائی، بے امانی اور بے یقینی کے علاوہ کچھ نہ دیا۔
اہ میرے محبوب تو نے مجھ سے اپنی خوشبو اپنی محبت کا مان تک چھین لیا۔
اہ میرے محبوب میں تجھ سے ہار گئی۔
اہ میرے محبوب میں تجھے ہار بیٹھی۔
اہ محبوب
وائے دلم۔۔۔

Comments

Popular posts from this blog

From Childhood to Adulthood: How Early Experiences Shape Relationships

The Role of Zulfiqar Ali Bhutto in the Secession of East Pakistan: A Comprehensive Analysis

Ageism vs. Racism: Exploring the Parallels and Differences